Hadees Nabvi
Hadees Nabvi
صحیح بخاری حدیث: 9
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ،
قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ
بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ
أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْإِيمَانُ بِضْعٌ
وَسِتُّونَ شُعْبَةً ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ .
آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیاء ( شرم )
بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, Faith (Belief) consists of more than sixty
branches (i.e. parts). And Haya (This term
Haya covers a large number of
concepts which are to be taken together; amongst them are self respect,
modesty, bashfulness, and scruple, etc.) is a part of faith.
Sahih Bukhari Hadith: 9
صحیح بخاری حدیث: 11
حَدَّثَنَا
سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي ،
قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ،
عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالُوا
: يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ
وَيَدِهِ .
لوگوں
نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں
رہیں۔
Narrated Abu Musa: Some people asked Allah's
Apostle, Whose Islam is the best? i.e.
(Who is a very good Muslim)? He
replied, One who avoids harming the
Muslims with his tongue and hands.
Sahih
Bukhari Hadith: 11
صحیح بخاری حدیث: 13
حَدَّثَنَا
مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ
أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ ، وَعَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ
أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ
لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ .
نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک
اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے۔
Narrated Anas: The Prophet said, None of you will have faith till he wishes
for his (Muslim) brother what he likes for himself.
Sahih
Bukhari Hadith: 13
صحیح بخاری حدیث: 14
حَدَّثَنَا
أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو
الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ،
أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ، لَا يُؤْمِنُ
أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ .
بیشک
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری
جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہو گا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے
بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, By Him in Whose Hands my life is, none of
you will have faith till he loves me more than his father and his children.
Sahih
Bukhari Hadith: 14
صحیح بخاری حدیث: 15
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ :
حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ
، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . ح وحَدَّثَنَا آدَمُ ،
قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ
النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ
أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی
شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ
اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔
Narrated Anas:
The Prophet said None of you will have
faith till he loves me more than his father, his children and all mankind.
Sahih Bukhari Hadith: 15
صحیح بخاری حدیث: 18
حَدَّثَنَا
أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ :
أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ
عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا وَهُوَ
أَحَدُ النُّقَبَاءِ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ : بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا
بِاللَّهِ شَيْئًا ، وَلَا تَسْرِقُوا ، وَلَا تَزْنُوا ، وَلَا تَقْتُلُوا
أَوْلَادَكُمْ ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ
وَأَرْجُلِكُمْ ، وَلَا تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ
فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي
الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ
سَتَرَهُ اللَّهُ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ وَإِنْ شَاءَ
عَاقَبَهُ ، فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِك .
عبادہ
بن صامت رضی اللہ عنہ جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے اور لیلۃالعقبہ کے ( بارہ )
نقیبوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت
جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس بات
پر کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، چوری نہ کرو گے، زنا نہ کرو گے، اپنی
اولاد کو قتل نہ کرو گے اور نہ عمداً کسی پر کوئی ناحق بہتان باندھو گے اور کسی بھی
اچھی بات میں ( اللہ کی ) نافرمانی نہ کرو گے۔ جو کوئی تم میں ( اس عہد کو )
پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جو کوئی ان ( بری باتوں )
میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں ( اسلامی قانون کے تحت ) سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے ( گناہوں کے )
لیے بدلا ہو جائے گی اور جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا اور
اللہ نے اس کے ( گناہ ) کو چھپا لیا تو پھر اس کا ( معاملہ )
اللہ کے حوالہ ہے، اگر چاہے معاف کرے اور اگر چاہے سزا دیدے۔ ( عبادہ کہتے ہیں کہ ) پھر ہم سب نے ان ( سب باتوں )
پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی۔
Narrated 'Ubada bin As-Samit: who took part in
the battle of Badr and was a Naqib (a person heading a group of six persons),
on the night of Al-'Aqaba pledge: Allah's Apostle said while a group of his
companions were around him, Swear
allegiance to me for: 1. Not to join anything in worship along with Allah. 2.
Not to steal. 3. Not to commit illegal sexual intercourse. 4. Not to kill your
children. 5. Not to accuse an innocent person (to spread such an accusation
among people). 6. Not to be disobedient (when ordered) to do good deed. The Prophet added: Whoever among you fulfills his pledge will
be rewarded by Allah. And whoever indulges in any one of them (except the
ascription of partners to Allah) and gets the punishment in this world, that
punishment will be an expiation for that sin. And if one indulges in any of
them, and Allah conceals his sin, it is up to Him to forgive or punish him (in
the Hereafter). 'Ubada bin As-Samit
added: So we swore allegiance for
these. (points to Allah's Apostle)
Sahih
Bukhari Hadith: 18
صحیح بخاری حدیث:
31
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ :
حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ ، عَنْ الْمَعْرُورِ ، قَالَ :
لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ حُلَّةٌ
، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ ، فَقَالَ : إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلًا فَعَيَّرْتُهُ
بِأُمِّهِ ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا
أَبَا ذَرٍّ ، أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ
، إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمُ
اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ
مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ ، وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا
يَغْلِبُهُمْ ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ .
میں ابوذر سے ربذہ میں ملا وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے
اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے
کہ میں نے ایک شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا اور اس کی ماں کی غیرت دلائی ( یعنی گالی دی ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معلوم
کر کے مجھ سے فرمایا اے ابوذر! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی، بیشک تجھ میں
ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے۔ ( یاد
رکھو ) ماتحت لوگ تمہارے بھائی ہیں۔ اللہ
نے ( اپنی کسی مصلحت کی بنا پر ) انہیں تمہارے قبضے میں دے رکھا ہے تو جس کے ماتحت
اس کا کوئی بھائی ہو تو اس کو بھی وہی کھلائے جو آپ کھاتا ہے اور وہی کپڑا اسے
پہنائے جو آپ پہنتا ہے اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لیے مشکل ہو
جائے اور اگر کوئی سخت کام ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرو۔
Narrated
Al-Ma'rur:At Ar-Rabadha I met Abu Dhar who was wearing a cloak, and his slave,
too, was wearing a similar one. I asked about the reason for it. He replied,
"I abused a person by calling his mother with bad names." The Prophet
said to me, 'O Abu Dhar! Did you abuse him by calling his mother with bad names
You still have some characteristics of ignorance. Your slaves are your brothers
and Allah has put them under your command. So whoever has a brother under his
command should feed him of what he eats and dress him of what he wears. Do not
ask them (slaves) to do things beyond their capacity (power) and if you do so,
then help them.' "
Sahih Bukhari Hadith: 31
صحیح بخاری حدیث:
51
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ ، قَالَ :
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ
عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ
أَخْبَرَهُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ ، أَنَّ هِرَقْلَ ،
قَالَ لَهُ : سَأَلْتُكَ ، هَلْ
يَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ ؟ فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ ، وَكَذَلِكَ
الْإِيمَانُ حَتَّى يَتِمَّ ، وَسَأَلْتُكَ ، هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً
لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ ؟ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا ، وَكَذَلِكَ
الْإِيمَانُ حِينَ تُخَالِطُ بَشَاشَتُهُ الْقُلُوبَ لَا يَسْخَطُهُ أَحَدٌ .
ہرقل ( روم کے
بادشاہ ) نے ان سے کہا۔ میں نے تم سے
پوچھا تھا کہ اس رسول کے ماننے والے بڑھ رہے ہیں یا گھٹ رہے ہیں۔ تو نے جواب میں
بتلایا کہ وہ بڑھ رہے ہیں۔ ( ٹھیک ہے
) ایمان کا یہی حال رہتا ہے یہاں تک کہ وہ
پورا ہو جائے اور میں نے تجھ سے پوچھا تھا کہ کوئی اس کے دین میں آ کر پھر اس کو
برا جان کر پھر جاتا ہے؟ تو نے کہا۔ نہیں، اور ایمان کا یہی حال ہے۔ جب اس کی خوشی
دل میں سما جاتی ہے تو پھر اس کو کوئی برا نہیں سمجھ سکتا۔
Narrated
'Abdullah bin 'Abbas: I was informed by Abu Sufyan that Heraclius said to
him, I asked you whether they
(followers of Muhammad) were increasing or decreasing. You replied that they
were increasing. And in fact, this is the way of true Faith till it is complete
in all respects. I further asked you whether there was anybody, who, after
embracing his (the Prophets) religion (Islam) became displeased and discarded
it. You replied in the negative, and in fact, this is (a sign of) true faith.
When its delight enters the heart and mixes with them completely, nobody can be
displeased with it.
Sahih Bukhari Hadith: 51
صحیح بخاری حدیث:
190
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ ، قَالَ :
حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ الْجَعْدِ ، قَالَ : سَمِعْتُ
السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ، يَقُولُ : ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي
وَجِعٌ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ
مِنْ وَضُوئِهِ ، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ ، فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِ
النُّبُوَّةِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ .
میری خالہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
لے گئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرا یہ بھانجا بیمار ہے، آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے میرے سر پر اپنا ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی، پھر آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا
پانی پیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر کے پیچھے کھڑا ہو گیا اور میں نے
مہر نبوت دیکھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھوں کے درمیان ایسی تھی جیسے چھپر
کھٹ کی گھنڈی۔ ( یا کبوتر کا انڈا ) ۔
Narrated
As-Sa'ib bin Yazid: My aunt took me to the Prophet and said, O Allah's Apostle! This son of my sister has
got a disease in his legs. So he passed
his hands on my head and prayed for Allah's blessings for me; then he performed
ablution and I drank from the remaining water. I stood behind him and saw the
seal of Prophethood between his shoulders, and it was like the Zir-al-Hijla (means the button of a small tent, but some
said 'egg of a partridge.' etc.)
Sahih Bukhari Hadith: 190
صحیح بخاری حدیث:
218
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ :
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ
مُجَاهِدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَرَّ النَّبِيُّ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ ، فَقَالَ : إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ ، وَمَا
يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنَ
الْبَوْلِ ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ، ثُمَّ أَخَذَ
جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ فَغَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً ،
قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، لِمَ فَعَلْتَ هَذَا ؟ قَالَ : لَعَلَّهُ
يُخَفِّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا
، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَحَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ :
حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُجَاهِدًا مِثْلَهُ يَسْتَتِرُ مِنْ
بَوْلِهِ .
( ایک مرتبہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر گزرے
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے
اور کسی بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور
دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لے کر بیچ
سے اس کے دو ٹکڑے کئے اور ہر ایک قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا
رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایسا
) کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا، شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں ان پر عذاب میں کچھ تخفیف رہے۔ ابن المثنی
نے کہا کہ اس حدیث کو ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، انہوں نے مجاہد سے
اسی طرح سنا۔
Narrated Ibn
`Abbas: The Prophet once passed by two graves and said, These two persons are being tortured not for
a major sin (to avoid). One of them never saved himself from being soiled with
his urine, while the other used to go about with calumnies (to make enmity
between friends). The Prophet then took
a green leaf of a date-palm tree, split it into (pieces) and fixed one on each
grave. They said, O Allah's Apostle!
Why have you done so? He replied, I hope that their punishment might be lessened
till these (the pieces of the leaf) become dry. (See the footnote of Hadith 215).
Sahih Bukhari Hadith: 218
صحیح بخاری حدیث:
294
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ :
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ ،
قَالَ : سَمِعْتُ الْقَاسِمَ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ :
خَرَجْنَا لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ ، فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ ،
فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا
أَبْكِي ، قَالَ : مَا لَكِ ، أَنُفِسْتِ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى
بَنَاتِ آدَمَ ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي
بِالْبَيْتِ ، قَالَتْ : وَضَحَّى
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ
. .
ہم حج کے ارادہ سے نکلے۔ جب ہم مقام سرف میں پہنچے تو میں
حائضہ ہو گئی اور اس رنج میں رونے لگی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف
لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں کیا ہو گیا۔ کیا حائضہ ہو گئی ہو۔ میں
نے کہا، ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ
تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ دیا ہے۔ اس لیے تم بھی حج کے افعال پورے کر
لو۔ البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔ ( سرف ایک مقام مکہ سے چھ سات میل کے فاصلہ پر
ہے ) ۔
Narrated
Al-Qasim: `Aisha said, We set out with
the sole intention of performing Hajj and when we reached Sarif, (a place six
miles from Mecca) I got my menses. Allah's Apostle came to me while I was
weeping. He said 'What is the matter with you? Have you got your menses?' I
replied, 'Yes.' He said, 'This is a thing which Allah has ordained for the
daughters of Adam. So do what all the pilgrims do with the exception of the
Tawaf (Circumambulation) round the Ka`ba.
`Aisha added, Allah's Apostle
sacrificed cows on behalf of his wives.
Sahih Bukhari Hadith: 294
صحیح بخاری حدیث:
333
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ ، قَالَ :
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ اسْمُهُ
الْوَضَّاحُ مِنْ كِتَابِهِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ،
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ خَالَتِي مَيْمُونَةَ
زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ تَكُونُ حَائِضًا لَا
تُصَلِّي وَهِيَ مُفْتَرِشَةٌ بِحِذَاءِ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى خُمْرَتِهِ ، إِذَا سَجَدَ أَصَابَنِي
بَعْضُ ثَوْبِهِ .
میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے جو نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ تھیں سنا کہ میں حائضہ ہوتی تو نماز نہیں پڑھتی
تھی اور یہ کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( گھر میں )
نماز پڑھنے کی جگہ کے قریب لیٹی ہوتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز اپنی
چٹائی پر پڑھتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے
کپڑے کا کوئی حصہ مجھ سے لگ جاتا تھا۔
Narrated
Maimuna: (the wife of the Prophet) During my menses, I never prayed, but used
to sit on the mat beside the mosque of Allah's Apostle. He used to offer the
prayer on his sheet and in prostration some of his clothes used to touch me.
Sahih Bukhari Hadith: 333
صحیح بخاری حدیث:
334
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ :
أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ،
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ
: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ ، حَتَّى إِذَا كُنَّا
بِالْبَيْدَاءِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي ، فَأَقَامَ رَسُولُ
اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْتِمَاسِهِ ، وَأَقَامَ
النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ ، فَأَتَى النَّاسُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ
الصِّدِّيقِ ، فَقَالُوا : أَلَا تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ ؟ أَقَامَتْ
بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسِ وَلَيْسُوا عَلَى
مَاءٍ ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ ، فَقَالَ
: حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ
وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ :
فَعَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ ، وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ، وَجَعَلَ
يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي فَلَا يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلَّا
مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي ،
فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَصْبَحَ عَلَى
غَيْرِ مَاءٍ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا ، فَقَالَ
أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ : مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي
بَكْرٍ ؟ قَالَتْ : فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ فَأَصَبْنَا
الْعِقْدَ تَحْتَهُ .
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بعض سفر ( غزوہ بنی المصطلق ) میں تھے۔ جب ہم مقام بیداء یا ذات الجیش پر
پہنچے تو میرا ایک ہار کھو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاش میں وہیں
ٹھہر گئے اور لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٹھہر گئے۔ لیکن وہاں پانی کہیں
قریب میں نہ تھا۔ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا ”عائشہ رضی اللہ
عنہا نے کیا کام کیا؟ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام لوگوں کو ٹھہرا دیا
ہے اور پانی بھی کہیں قریب میں نہیں ہے اور نہ لوگوں ہی کے ساتھ ہے۔“ پھر ابوبکر
صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک میری
ران پر رکھے ہوئے سو رہے تھے۔ فرمانے لگے کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
اور تمام لوگوں کو روک لیا۔ حالانکہ قریب میں کہیں پانی بھی نہیں ہے اور نہ لوگوں
کے پاس ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ والد ماجد ( رضی اللہ عنہ ) مجھ پر بہت خفا ہوئے اور اللہ نے جو چاہا انہوں
نے مجھے کہا اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں کچوکے لگائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ اس وجہ سے میں حرکت بھی نہیں کر سکتی تھی۔ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کے وقت اٹھے تو پانی کا پتہ تک نہ تھا۔ پس اللہ
تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری اور لوگوں نے تیمم کیا۔ اس پر اسید بن حضیر رضی اللہ
عنہ نے کہا ”اے آل ابی بکر! یہ تمہاری کوئی پہلی برکت نہیں ہے۔“ عائشہ ( رضی اللہ عنہا ) نے فرمایا۔ پھر ہم نے اس اونٹ کو ہٹایا جس پر میں
سوار تھی تو ہار اسی کے نیچے مل گیا۔
Narrated
`Aisha: (the wife of the Prophet) We set out with Allah's Apostle on one of his
journeys till we reached Al- Baida' or Dhatul-Jaish, a necklace of mine was
broken (and lost). Allah's Apostle stayed there to search for it, and so did
the people along with him. There was no water at that place, so the people went
to Abu- Bakr As-Siddiq and said, Don't
you see what `Aisha has done? She has made Allah's Apostle and the people stay
where there is no water and they have no water with them. Abu Bakr came while Allah's Apostle was
sleeping with his head on my thigh, He said, to me: You have detained Allah's Apostle and the
people where there is no water and they have no water with them. So he
admonished me and said what Allah wished him to say and hit me on my flank with
his hand. Nothing prevented me from moving (because of pain) but the position
of Allah's Apostle on my thigh. Allah's Apostle got up when dawn broke and
there was no water. So Allah revealed the Divine Verses of Tayammum. So they all
performed Tayammum. Usaid bin Hudair said,
O the family of Abu Bakr! This is not the first blessing of yours. Then the camel on which I was riding was
caused to move from its place and the necklace was found beneath it.
Sahih Bukhari Hadith: 334
صحیح بخاری حدیث:
335
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا
هُشَيْمٌ . ح قَالَ : وحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ النَّضْرِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا
هُشَيْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ هُوَ ابْنُ
صُهَيْبٍ الْفَقِيرُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ
النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ
قَبْلِي ، نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ
مَسْجِدًا وَطَهُورًا ، فَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ
فَلْيُصَلِّ ، وَأُحِلَّتْ لِي الْمَغَانِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي ،
وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ ، وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً
، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے پانچ چیزیں
ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئی تھیں۔ ایک مہینہ کی مسافت سے
رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور تمام زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور پاکی کے
لائق بنائی گئی۔ پس میری امت کا جو انسان نماز کے وقت کو ( جہاں بھی )
پالے اسے وہاں ہی نماز ادا کر لینی چاہیے۔ اور میرے لیے غنیمت کا مال حلال
کیا گیا ہے۔ مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے بھی حلال نہ تھا۔ اور مجھے شفاعت عطا کی گئی۔
اور تمام انبیاء اپنی اپنی قوم کے لیے مبعوث ہوتے تھے لیکن میں تمام انسانوں کے لیے
عام طور پر نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔
Narrated Jabir
bin `Abdullah: The Prophet said, I have
been given five things which were not given to any one else before me. -1.
Allah made me victorious by awe, (by His frightening my enemies) for a distance
of one month's journey. -2. The earth has been made for me (and for my
followers) a place for praying and a thing to perform Tayammum, therefore
anyone of my followers can pray wherever the time of a prayer is due. -3. The
booty has been made Halal (lawful) for me yet it was not lawful for anyone else
before me. -4. I have been given the right of intercession (on the Day of
Resurrection). -5. Every Prophet used to be sent to his nation only but I have
been sent to all mankind.
Sahih Bukhari Hadith: 335
صحیح بخاری حدیث:
348
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ
اللَّهِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا
عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ الْخُزَاعِيُّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا مُعْتَزِلًا لَمْ يُصَلِّ فِي الْقَوْمِ ،
فَقَالَ : يَا فُلَانُ ، مَا مَنَعَكَ
أَنْ تُصَلِّيَ فِي الْقَوْمِ ؟ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَتْنِي
جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ ، قَالَ : عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ
الگ کھڑا ہوا ہے اور لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہو رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا کہ اے فلاں! تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے کس چیز نے روک دیا۔
اس نے عرض کی یا رسول اللہ! مجھے غسل کی ضرورت ہو گئی اور پانی نہیں ہے۔ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم کو پاک مٹی سے تیمم کرنا ضروری تھا، بس وہ تمہارے
لیے کافی ہوتا۔
Narrated `Imran
bin Husain Al-Khuza`i: Allah's Apostle saw a person sitting aloof and not
praying with the people. He asked him,
O so and so! What prevented you from offering the prayer with the
people? He replied, O Allah's Apostle! I am Junub and there is
no water. The Prophet said, Perform Tayammum with clean earth and that
will be sufficient for you.
Sahih Bukhari Hadith: 348
صحیح بخاری حدیث:
435
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا
شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ
بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَا :
لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ
يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ ، فَإِذَا اغْتَمَّ بِهَا كَشَفَهَا عَنْ
وَجْهِهِ ، فَقَالَ : وَهُوَ كَذَلِكَ ،
لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ
أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا .
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا
ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کو باربار چہرے پر ڈالتے۔ جب کچھ افاقہ
ہوتا تو اپنے مبارک چہرے سے چادر ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی اضطراب و
پریشانی کی حالت میں فرمایا، یہود و نصاریٰ پر اللہ کی پھٹکار ہو کہ انہوں نے اپنے
انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما کر امت کو ایسے
کاموں سے ڈراتے تھے۔
Narrated `Aisha
and `Abdullah bin `Abbas: When the last moment of the life of Allah's Apostle
came he started putting his 'Khamisa' on his face and when he felt hot and
short of breath he took it off his face and said, May Allah curse the Jews and Christians for
they built the places of worship at the graves of their Prophets. The Prophet was warning (Muslims) of what
those had done.
Sahih Bukhari Hadith: 435
صحیح بخاری حدیث:
436
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا
شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ
بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَا :
لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ
يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ ، فَإِذَا اغْتَمَّ بِهَا كَشَفَهَا عَنْ
وَجْهِهِ ، فَقَالَ : وَهُوَ كَذَلِكَ ،
لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ
أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا .
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا
ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کو باربار چہرے پر ڈالتے۔ جب کچھ افاقہ
ہوتا تو اپنے مبارک چہرے سے چادر ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی اضطراب و
پریشانی کی حالت میں فرمایا، یہود و نصاریٰ پر اللہ کی پھٹکار ہو کہ انہوں نے اپنے
انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما کر امت کو ایسے
کاموں سے ڈراتے تھے۔
Narrated `Aisha
and `Abdullah bin `Abbas: When the last moment of the life of Allah's Apostle
came he started putting his 'Khamisa' on his face and when he felt hot and
short of breath he took it off his face and said, May Allah curse the Jews and Christians for
they built the places of worship at the graves of their Prophets. The Prophet was warning (Muslims) of what
those had done.
Sahih Bukhari Hadith: 436
صحیح بخاری حدیث:
437
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ
مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي
هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ
: قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ
اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہودیوں پر
اللہ کی لعنت ہو انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔
Narrated Abu
Huraira: Allah's Apostle said, May
Allah's curse be on the Jews for they built the places of worship at the graves
of their Prophets.
Sahih Bukhari Hadith: 437
صحیح بخاری حدیث:
506
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالَ :
حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ
نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ، كَانَ إِذَا دَخَلَ الْكَعْبَةَ مَشَى قِبَلَ
وَجْهِهِ حِينَ يَدْخُلُ وَجَعَلَ الْبَابَ قِبَلَ ظَهْرِهِ ، فَمَشَى حَتَّى
يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ الَّذِي قِبَلَ وَجْهِهِ قَرِيبًا مِنْ
ثَلَاثَةِ أَذْرُعٍ صَلَّى يَتَوَخَّى الْمَكَانَ الَّذِي أَخْبَرَهُ بِهِبِلَالٌ
أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِيهِ ، قَالَ : وَلَيْسَ عَلَى أَحَدِنَا بَأْسٌ إِنْ صَلَّى
فِي أَيِّ نَوَاحِي الْبَيْتِ شَاءَ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کعبہ میں داخل ہوتے تو
سیدھے منہ کے سامنے چلے جاتے۔ دروازہ پیٹھ کی طرف ہوتا اور آپ آگے بڑھتے جب ان کے
اور سامنے کی دیوار کا فاصلہ قریب تین ہاتھ کے رہ جاتا تو نماز پڑھتے۔ اس طرح آپ
اس جگہ نماز پڑھنا چاہتے تھے جس کے متعلق بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو بتایا تھا کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہیں نماز پڑھی تھی۔ آپ فرماتے تھے کہ بیت اللہ میں
جس کونے میں ہم چاہیں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
Narrated Nafi':
Whenever 'Abdullah entered the Ka'bah, he used to go ahead leaving the door of
the Ka'bah behind him. He would proceed on till the remaining distance between
him and the opposite wall about three cubits. Then he would off prayer there
where the Prophet (saws) had offered Salat, as Bilal informed me. Ibn 'Umar
said, It does not matter for any of us
to offer prayers at any place inside the Ka'bah.
Sahih Bukhari Hadith: 506
صحیح بخاری حدیث:
797
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا
هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ
: لَأُقَرِّبَنَّ صَلَاةَ النَّبِيِّ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ
عَنْهُ يَقْنُتُ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَصَلَاةِ
الْعِشَاءِ وَصَلَاةِ الصُّبْحِ بَعْدَ مَا يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ
حَمِدَهُ ، فَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَلْعَنُ الْكُفَّارَ .
لو میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب
قریب کر دوں گا۔ چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، ظہر، عشاء اور صبح کی آخری رکعات میں
قنوت پڑھا کرتے تھے۔ «سمع الله لمن حمده» کے بعد۔ یعنی مومنین کے حق میں دعا کرتے
اور کفار پر لعنت بھیجتے۔
Narrated Abu
Salama: Abu Hurairah said, No doubt, my
Salat is similar to that of the Prophet (saws). Abu Hurairah used to recite Qunut after
saying Sami' Allahu liman hamida in the last Rak'a of the Zuhr, Isha and Fajr
Prayers. He would ask Allah's Forgiveness for the true believers and curse the
disbelievers.
Sahih Bukhari Hadith: 797
صحیح بخاری حدیث:
882
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا
شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ
عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ، إِذْ
دَخَلَ رَجُلٌ فَقَالَ عُمَرُ : لِمَ تَحْتَبِسُونَ عَنِ الصَّلَاةِ ، فَقَالَ
الرَّجُلُ : مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ النِّدَاءَ تَوَضَّأْتُ ، فَقَالَ :
أَلَمْ تَسْمَعُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ
فَلْيَغْتَسِلْ .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ
ایک بزرگ ( عثمان رضی اللہ عنہ ) داخل ہوئے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا
کہ آپ لوگ نماز کے لیے آنے میں کیوں دیر کرتے ہیں۔ ( اول وقت کیوں نہیں آتے ) آنے والے بزرگ نے فرمایا کہ دیر صرف اتنی ہوئی
کہ اذان سنتے ہی میں نے وضو کیا ( اور پھر
حاضر ہوا ) آپ نے فرمایا کہ کیا آپ لوگوں
نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نہیں سنی ہے کہ جب کوئی جمعہ کے لیے
جائے تو غسل کر لینا چاہیے۔
Narrated Abu
Huraira: While `Umar (bin Al-Khattab) was delivering the Khutba on a Friday, a
man entered (the mosque). `Umar asked him,
What has detained you from the prayer?
The man said, It was only that
when I heard the Adhan I performed ablution (for the prayer). On that `Umar said, Did you not hear the Prophet saying: 'Anyone
of you going out for the Jumua prayer should take a bath'? .
Sahih Bukhari Hadith: 882
صحیح بخاری حدیث:
899
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا
شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ
، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ
: ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ
إِلَى الْمَسَاجِدِ .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کو رات کے
وقت مسجدوں میں آنے کی اجازت دے دیا کرو۔
Narrated Ibn
`Umar: The Prophet (p.b.u.h) said,
Allow women to go to the Mosques at night.
Sahih Bukhari Hadith: 899
صحیح بخاری حدیث:
900
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو
أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ
عُمَرَ ، قَالَ : كَانَتِ امْرَأَةٌ
لِعُمَرَ تَشْهَدُ صَلَاةَ الصُّبْحِ وَالْعِشَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ فِي
الْمَسْجِدِ ، فَقِيلَ لَهَا : لِمَ تَخْرُجِينَ وَقَدْ تَعْلَمِينَ أَنَّ عُمَرَ
يَكْرَهُ ذَلِكَ وَيَغَارُ ، قَالَتْ : وَمَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْهَانِي ، قَالَ
: يَمْنَعُهُ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا
تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ .
عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیوی تھیں جو صبح اور عشاء کی
نماز جماعت سے پڑھنے کے لیے مسجد میں آیا کرتی تھیں۔ ان سے کہا گیا کہ باوجود اس
علم کے کہ عمر رضی اللہ عنہ اس بات کو مکروہ جانتے ہیں اور وہ غیرت محسوس کرتے ہیں
پھر آپ مسجد میں کیوں جاتی ہیں۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ پھر وہ مجھے منع کیوں
نہیں کر دیتے۔ لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی وجہ سے
کہ اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکو۔
Narrated Ibn
`Umar: One of the wives of `Umar (bin Al-Khattab) used to offer the Fajr and
the `Isha' prayer in congregation in the Mosque. She was asked why she had come
out for the prayer as she knew that `Umar disliked it, and he has great ghaira
(self-respect). She replied, What
prevents him from stopping me from this act?
The other replied, The statement
of Allah's Apostle (p.b.u.h) : 'Do not stop Allah's women-slave from going to
Allah s Mosques' prevents him.
Sahih Bukhari Hadith: 900
صحیح بخاری حدیث:
1153
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا
سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ , قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ
اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَلَمْ
أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ , قُلْتُ : إِنِّي
أَفْعَلُ ذَلِكَ ، قَالَ : فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتْ عَيْنُكَ
وَنَفِهَتْ نَفْسُكَ ، وَإِنَّ لِنَفْسِكَ حَقٌّ وَلِأَهْلِكَ حَقٌّ ، فَصُمْ
وَأَفْطِرْ وَقُمْ وَنَمْ .
مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا یہ
خبر صحیح ہے کہ تم رات بھر عبادت کرتے ہو اور پھر دن میں روزے رکھتے ہو؟ میں نے
کہا کہ جی ہاں، یا رسول اللہ! میں ایسا ہی کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ لیکن اگر تم ایسا کرو گے تو تمہاری آنکھیں ( بیداری کی وجہ سے ) بیٹھ جائیں گی اور تیری جان ناتواں ہو جائے گی۔
یہ جان لو کہ تم پر تمہارے نفس کا بھی حق ہے اور بیوی بچوں کا بھی۔ اس لیے کبھی
روزہ بھی رکھو اور کبھی بلا روزے کے بھی رہو، عبادت بھی کرو اور سوؤ بھی۔
Narrated
'Abdullah bin 'Amr: Once Allah's Messenger (saws) said to me, I have been informed that you offer Salat
(prayer) all the night and observe Saum (fast) during the day. I said,
(Yes) I do so. He said, If you do so, your eye sight will become
weak and you will become weak. No doubt, your body has right on you, and your
family has right on you, so observe Saum (for some days) and do not observe it
(for some days), offer Salat (for sometime) and then sleep.
Sahih Bukhari Hadith: 1153
صحیح بخاری حدیث:
1293
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا
سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ , قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ
عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ : جِيءَ بِأَبِي يَوْمَ أُحُدٍ قَدْ مُثِّلَ
بِهِ حَتَّى وُضِعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ وَقَدْ سُجِّيَ ثَوْبًا فَذَهَبْتُ أُرِيدُ أَنْ أَكْشِفَ عَنْهُ
فَنَهَانِي قَوْمِي ، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي ،
فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُفِعَ فَسَمِعَ
صَوْتَ صَائِحَةٍ , فَقَالَ : مَنْ هَذِهِ ؟ , فَقَالُوا : ابْنَةُ عَمْرٍو أَوْ
أُخْتُ عَمْرٍو ، قَالَ : فَلِمَ تَبْكِي أَوْ لَا تَبْكِي ، فَمَا زَالَتِ
الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ .
میرے والد کی لاش احد کے میدان سے لائی گئی۔ ( مشرکوں نے )
آپ کی صورت تک بگاڑ دی تھی۔ نعش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی
گئی۔ اوپر سے ایک کپڑا ڈھکا ہوا تھا ‘ میں نے چاہا کہ کپڑے کو ہٹاؤں۔ لیکن میری
قوم نے مجھے روکا۔ پھر دوبارہ کپڑا ہٹانے کی کوشش کی۔ اس مرتبہ بھی میری قوم نے
مجھ کو روک دیا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے جنازہ اٹھایا گیا۔
اس وقت کسی زور زور سے رونے والے کی آواز سنائی دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ عمرو کی بیٹی یا ( یہ کہا کہ )
عمرو کی بہن ہیں۔ ( نام میں سفیان
کو شک ہوا تھا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ روتی کیوں ہیں؟ یا یہ فرمایا کہ روؤ نہیں کہ ملائکہ برابر اپنے پروں کا
سایہ کئے رہے ہیں جب تک اس کا جنازہ اٹھایا گیا۔
Narrated Jabir
bin `Abdullah: On the day of the Battle of Uhud, my father was brought and he
had been mutilated (in battle) and was placed in front of Allah's Apostle and a
sheet was over him. I went intending to uncover my father but my people forbade
me; again I wanted to uncover him but my people forbade me. Allah's Apostle
gave his order and he was shifted away. At that time he heard the voice of a
crying woman and asked, Who is this? They said,
It is the daughter or the sister of `Amr. He said,
Why does she weep? (or let her stop weeping), for the angels had been
shading him with their wings till he (i.e. the body of the martyr) was shifted
away.
Sahih Bukhari Hadith: 1293
صحیح بخاری حدیث:
1386
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا
جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ,
قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ ,
فَقَالَ : مَنْ رَأَى مِنْكُمُ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا ؟ , قَالَ : فَإِنْ رَأَى
أَحَدٌ قَصَّهَا ، فَيَقُولُ : مَا شَاءَ اللَّهُ ، فَسَأَلَنَا يَوْمًا , فَقَالَ
: , هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رُؤْيَا ؟ , قُلْنَا : لَا ، قَالَ : لَكِنِّي
رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي ، فَأَخَذَا بِيَدِي فَأَخْرَجَانِي
إِلَى الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ ، فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ وَرَجُلٌ قَائِمٌ
بِيَدِهِ كَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ ، قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا : عَنْ مُوسَى ،
إِنَّهُ يُدْخِلُ ذَلِكَ الْكَلُّوبَ فِي شِدْقِهِ حَتَّى يَبْلُغَ قَفَاهُ ، ثُمَّ
يَفْعَلُ بِشِدْقِهِ الْآخَرِ مِثْلَ ذَلِكَ ، وَيَلْتَئِمُ شِدْقُهُ هَذَا
فَيَعُودُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ ، قُلْتُ : مَا هَذَا ؟ , قَالَا : انْطَلِقْ ،
فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ عَلَى قَفَاهُ وَرَجُلٌ
قَائِمٌ عَلَى رَأْسِهِ بِفِهْرٍ أَوْ صَخْرَةٍ فَيَشْدَخُ بِهِ رَأْسَهُ ،
فَإِذَا ضَرَبَهُ تَدَهْدَهَ الْحَجَرُ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ لِيَأْخُذَهُ ، فَلَا
يَرْجِعُ إِلَى هَذَا حَتَّى يَلْتَئِمَ رَأْسُهُ ، وَعَادَ رَأْسُهُ كَمَا هُوَ ,
فَعَادَ إِلَيْهِ فَضَرَبَهُ ، قُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ , قَالَا : انْطَلِقْ ،
فَانْطَلَقْنَا إِلَى ثَقْبٍ مِثْلِ التَّنُّورِ أَعْلَاهُ ضَيِّقٌ , وَأَسْفَلُهُ
وَاسِعٌ يَتَوَقَّدُ تَحْتَهُ نَارًا ، فَإِذَا اقْتَرَبَ ارْتَفَعُوا حَتَّى
كَادَ أَنْ يَخْرُجُوا ، فَإِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوا فِيهَا وَفِيهَا رِجَالٌ
وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ , قَالَا : انْطَلِقْ ،
فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ
عَلَى وَسَطِ النَّهَرِ ، قَالَ يَزِيدُ : وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ جَرِيرِ
بْنِ حَازِمٍ ، وَعَلَى شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ ،
فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ رَمَى
الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ كَانَ ، فَجَعَلَ كُلَّمَا جَاءَ
لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ بِحَجَرٍ فَيَرْجِعُ كَمَا كَانَ ، فَقُلْتُ : مَا
هَذَا ؟ قَالَا : انْطَلِقْ ، فَانْطَلَقْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَوْضَةٍ
خَضْرَاءَ فِيهَا شَجَرَةٌ عَظِيمَةٌ وَفِي أَصْلِهَا شَيْخٌ وَصِبْيَانٌ ،
وَإِذَا رَجُلٌ قَرِيبٌ مِنَ الشَّجَرَةِ بَيْنَ يَدَيْهِ نَارٌ يُوقِدُهَا ، فَصَعِدَا
بِي فِي الشَّجَرَةِ وَأَدْخَلَانِي دَارًا لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا
فِيهَا رِجَالٌ شُيُوخٌ , وَشَبَابٌ , وَنِسَاءٌ , وَصِبْيَانٌ ، ثُمَّ
أَخْرَجَانِي مِنْهَا فَصَعِدَا بِي الشَّجَرَةَ فَأَدْخَلَانِي دَارًا هِيَ
أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ فِيهَا شُيُوخٌ وَشَبَابٌ ، قُلْتُ : طَوَّفْتُمَانِي
اللَّيْلَةَ فَأَخْبِرَانِي عَمَّا رَأَيْتُ ، قَالَا : نَعَمْ ، أَمَّا الَّذِي
رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذَّابٌ يُحَدِّثُ بِالْكَذْبَةِ فَتُحْمَلُ
عَنْهُ حَتَّى تَبْلُغَ الْآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ،
وَالَّذِي رَأَيْتَهُ يُشْدَخُ رَأْسُهُ فَرَجُلٌ عَلَّمَهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ
فَنَامَ عَنْهُ بِاللَّيْلِ وَلَمْ يَعْمَلْ فِيهِ بِالنَّهَارِ يُفْعَلُ بِهِ
إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي الثَّقْبِ فَهُمُ
الزُّنَاةُ ، وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آكِلُوا الرِّبَا وَالشَّيْخُ
فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهُ
فَأَوْلَادُ النَّاسِ وَالَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ ،
وَالدَّارُ الْأُولَى الَّتِي دَخَلْتَ دَارُ عَامَّةِ الْمُؤْمِنِينَ ، وَأَمَّا
هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَاءِ وَأَنَا جِبْرِيلُ وَهَذَا مِيكَائِيلُ
فَارْفَعْ رَأْسَكَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا فَوْقِي مِثْلُ السَّحَابِ ،
قَالَا : ذَاكَ مَنْزِلُكَ ، قُلْتُ : دَعَانِي أَدْخُلْ مَنْزِلِي ، قَالَا :
إِنَّهُ بَقِيَ لَكَ عُمُرٌ لَمْ تَسْتَكْمِلْهُ فَلَوِ اسْتَكْمَلْتَ أَتَيْتَ
مَنْزِلَكَ .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ( فجر )
پڑھنے کے بعد ( عموماً ) ہماری طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے اور پوچھتے کہ
آج رات کسی نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بیان کرو۔ راوی نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی
خواب دیکھا ہوتا تو اسے وہ بیان کر دیتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر
اللہ کو جو منظور ہوتی بیان فرماتے۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معمول کے
مطابق ہم سے دریافت فرمایا کیا آج رات کسی نے تم میں کوئی خواب دیکھا ہے؟ ہم نے
عرض کی کہ کسی نے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن میں نے آج رات
ایک خواب دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے۔ انہوں نے میرے ہاتھ تھام لیے اور وہ
مجھے ارض مقدس کی طرف لے گئے۔ ( اور وہاں
سے عالم بالا کی مجھ کو سیر کرائی ) وہاں
کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص تو بیٹھا ہوا ہے اور ایک شخص کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں ( امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ) ہمارے بعض اصحاب نے ( غالباً عباس بن فضیل اسقاطی نے موسیٰ بن
اسماعیل سے یوں روایت کیا ہے ) لوہے کا
آنکس تھا جسے وہ بیٹھنے والے کے جبڑے میں ڈال کر اس کے سر کے پیچھے تک چیر دیتا
پھر دوسرے جبڑے کے ساتھ بھی اسی طرح کرتا تھا۔ اس دوران میں اس کا پہلا جبڑا صحیح
اور اپنی اصلی حالت پر آ جاتا اور پھر پہلے کی طرح وہ اسے دوبارہ چیرتا۔ میں نے
پوچھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ میرے ساتھ کے دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلیں۔ چنانچہ
ہم آگے بڑھے تو ایک ایسے شخص کے پاس آئے جو سر کے بل لیٹا ہوا تھا اور دوسرا شخص ایک
بڑا سا پتھر لیے اس کے سر پر کھڑا تھا۔ اس پتھر سے وہ لیٹے ہوئے شخص کے سر کو کچل
دیتا تھا۔ جب وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو سر پر لگ کر وہ پتھر دور چلا جاتا اور
وہ اسے جا کر اٹھا لاتا۔ ابھی پتھر لے کر واپس بھی نہیں آتا تھا کہ سر دوبارہ درست
ہو جاتا۔ بالکل ویسا ہی جیسا پہلے تھا۔ واپس آ کر وہ پھر اسے مارتا۔ میں نے پوچھا
کہ یہ کون لوگ ہیں؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلیں۔ چنانچہ ہم آگے
بڑھے تو ایک تنور جیسے گڑھے کی طرف چلے۔ جس کے اوپر کا حصہ تو تنگ تھا لیکن نیچے
سے خوب فراخ۔ نیچے آگ بھڑک رہی تھی۔ جب آگ کے شعلے بھڑک کر اوپر کو اٹھتے تو اس میں
جلنے والے لوگ بھی اوپر اٹھ آتے اور ایسا معلوم ہوتا کہ اب وہ باہر نکل جائیں گے لیکن
جب شعلے دب جاتے تو وہ لوگ بھی نیچے چلے جاتے۔ اس تنور میں ننگے مرد اور عورتیں تھیں۔
میں نے اس موقع پر بھی پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لیکن اس مرتبہ بھی جواب یہی ملا کہا کہ
ابھی اور آگے چلیں ‘ ہم آگے چلے۔ اب ہم خون کی ایک نہر کے اوپر تھے نہر کے اندر ایک
شخص کھڑا تھا اور اس کے بیچ میں ( یزید بن
ہارون اور وہب بن جریر نے جریر بن حازم کے واسطہ سے «وسطه النهر» کے بجائے «شط
النهر» نہر کے کنارے کے الفاظ نقل کئے ہیں )
ایک شخص تھا۔ جس کے سامنے پتھر رکھا ہوا تھا۔ نہر کا آدمی جب باہر نکلنا
چاہتا تو پتھر والا شخص اس کے منہ پر اتنی زور سے پتھر مارتا کہ وہ اپنی پہلی جگہ
پر چلا جاتا اور اسی طرح جب بھی وہ نکلنے کی کوشش کرتا وہ شخص اس کے منہ پر پتھر
اتنی ہی زور سے پھر مارتا کہ وہ اپنی اصلی جگہ پر نہر میں چلا جاتا۔ میں نے پوچھا یہ
کیا ہو رہا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلیں۔ چنانچہ ہم اور آگے بڑھے
اور ایک ہرے بھرے باغ میں آئے۔ جس میں ایک بہت بڑا درخت تھا اس درخت کی جڑ میں ایک
بڑی عمر والے بزرگ بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ کچھ بچے بھی بیٹھے ہوئے تھے۔
درخت سے قریب ہی ایک شخص اپنے آگے آگ سلگا رہا تھا۔ وہ میرے دونوں ساتھی مجھے لے
کر اس درخت پر چڑھے۔ اس طرح وہ مجھے ایک ایسے گھر میں لے گئے کہ اس سے زیادہ حسین
و خوبصورت اور بابرکت گھر میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس گھر میں بوڑھے، جوان ‘
عورتیں اور بچے ( سب ہی قسم کے لوگ ) تھے۔ میرے ساتھی مجھے اس گھر سے نکال کر پھر ایک
اور درخت پر چڑھا کر مجھے ایک اور دوسرے گھر میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بہتر
تھا۔ اس میں بھی بہت سے بوڑھے اور جوان تھے۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تم لوگوں
نے مجھے رات بھر خوب سیر کرائی۔ کیا جو کچھ میں نے دیکھا اس کی تفصیل بھی کچھ
بتلاؤ گے؟ انہوں نے کہا ہاں وہ جو آپ نے دیکھا تھا اس آدمی کا جبڑا لوہے کے آنکس
سے پھاڑا جا رہا تھا تو وہ جھوٹا آدمی تھا جو جھوٹی باتیں بیان کیا کرتا تھا۔ اس
سے وہ جھوٹی باتیں دوسرے لوگ سنتے۔ اس طرح ایک جھوٹی بات دور دور تک پھیل جایا کرتی
تھی۔ اسے قیامت تک یہی عذاب ہوتا رہے گا۔ جس شخص کو آپ نے دیکھا کہ اس کا سر کچلا
جا رہا تھا تو وہ ایک ایسا انسان تھا جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن
وہ رات کو پڑا سوتا رہتا اور دن میں اس پر عمل نہیں کرتا تھا۔ اسے بھی یہ عذاب قیامت
تک ہوتا رہے گا اور جنہیں آپ نے تنور میں دیکھا تو وہ زنا کار تھے۔ اور جس کو آپ
نے نہر میں دیکھا وہ سود خوار تھا اور وہ بزرگ جو درخت کی جڑ میں بیٹھے ہوئے تھے
وہ ابراہیم علیہ السلام تھے اور ان کے اردگرد والے بچے ‘ لوگوں کی نابالغ اولاد تھی
اور جو شخص آگ جلا رہا تھا وہ دوزخ کا داروغہ تھا اور وہ گھر جس میں آپ پہلے داخل
ہوئے جنت میں عام مومنوں کا گھر تھا اور یہ گھر جس میں آپ اب کھڑے ہیں ‘ یہ شہداء
کا گھر ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میرے ساتھ میکائیکل ہیں۔ اچھا اب اپنا سر
اٹھاؤ میں نے جو سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے اوپر بادل کی طرح کوئی چیز
ہے۔ میرے ساتھیوں نے کہا کہ یہ آپ کا مکان ہے۔ اس پر میں نے کہا کہ پھر مجھے اپنے
مکان میں جانے دو۔ انہوں نے کہا کہ ابھی آپ کی عمر باقی ہے جو آپ نے پوری نہیں کی
اگر آپ وہ پوری کر لیتے تو اپنے مکان میں آ جاتے۔
Narrated Samura
bin Jundab: Whenever the Prophet finished the (morning) prayer, he would face
us and ask, Who amongst you had a dream
last night? So if anyone had seen a
dream he would narrate it. The Prophet would say: Ma sha'a-llah (An Arabic maxim meaning literally, 'What
Allah wished,' and it indicates a good omen.) One day, he asked us whether
anyone of us had seen a dream. We replied in the negative. The Prophet said, But I had seen (a dream) last night that two
men came to me, caught hold of my hands, and took me to the Sacred Land
(Jerusalem). There, I saw a person sitting and another standing with an iron
hook in his hand pushing it inside the mouth of the former till it reached the
jawbone, and then tore off one side of his cheek, and then did the same with
the other side; in the meantime the first side of his cheek became normal again
and then he repeated the same operation again. I said, 'What is this?' They
told me to proceed on and we went on till we came to a man Lying flat on his
back, and another man standing at his head carrying a stone or a piece of rock,
and crushing the head of the Lying man, with that stone. Whenever he struck
him, the stone rolled away. The man went to pick it up and by the time he returned
to him, the crushed head had returned to its normal state and the man came back
and struck him again (and so on). I said, 'Who is this?' They told me to
proceed on; so we proceeded on and passed by a hole like an oven; with a narrow
top and wide bottom, and the fire was kindling underneath that hole. Whenever
the fire-flame went up, the people were lifted up to such an extent that they
about to get out of it, and whenever the fire got quieter, the people went down
into it, and there were naked men and women in it. I said, 'Who is this?' They
told me to proceed on. So we proceeded on till we reached a river of blood and
a man was in it, and another man was standing at its bank with stones in front
of him, facing the man standing in the river. Whenever the man in the river
wanted to come out, the other one threw a stone in his mouth and caused him to
retreat to his original position; and so whenever he wanted to come out the
other would throw a stone in his mouth, and he would retreat to his original position.
I asked, 'What is this?' They told me to proceed on and we did so till we
reached a well-flourished green garden having a huge tree and near its root was
sitting an old man with some children. (I saw) Another man near the tree with
fire in front of him and he was kindling it up. Then they (i.e. my two
companions) made me climb up the tree and made me enter a house, better than
which I have ever seen. In it were some old men and young men, women and
children. Then they took me out of this house and made me climb up the tree and
made me enter another house that was better and superior (to the first)
containing old and young people. I said to them (i.e. my two companions), 'You
have made me ramble all the night. Tell me all about that I have seen.' They
said, 'Yes. As for the one whose cheek you saw being torn away, he was a liar
and he used to tell lies, and the people would report those lies on his
authority till they spread all over the world. So, he will be punished like
that till the Day of Resurrection. The one whose head you saw being crushed is
the one whom Allah had given the knowledge of Qur'an (i.e. knowing it by heart)
but he used to sleep at night (i.e. he did not recite it then) and did not use
to act upon it (i.e. upon its orders etc.) by day; and so this punishment will
go on till the Day of Resurrection. And those you saw in the hole (like oven)
were adulterers (those men and women who commit illegal sexual intercourse).
And those you saw in the river of blood were those dealing in Riba (usury). And
the old man who was sitting at the base of the tree was Abraham and the little
children around him were the offspring of the people. And the one who was
kindling the fire was Malik, the gatekeeper of the Hell-fire. And the first
house in which you have gone was the house of the common believers, and the
second house was of the martyrs. I am Gabriel and this is Michael. Raise your
head.' I raised my head and saw a thing like a cloud over me. They said, 'That
is your place.' I said, 'Let me enter my place.' They said, 'You still have
some life which you have not yet completed, and when you complete (that
remaining portion of your life) you will then enter your place.'
Sahih Bukhari Hadith: 1386
صحیح بخاری حدیث:
2566
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ
أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ،
قَالَ : يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ ،
لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے مسلمان
عورتو! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے
( معمولی ہدیہ کو بھی ) حقیر نہ
سمجھے، خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو۔“
Narrated Abu
Huraira: The Prophet said, O Muslim
women! None of you should look down upon the gift sent by her sheneighbor even
if it were the trotters of the sheep (fleshless part of legs).
Sahih Bukhari Hadith: 2566
صحیح بخاری حدیث:
2567
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ
الْأُوَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ يَزِيدَ
بْنِ رُومَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ،
أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ ابْنَ أُخْتِي
إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ ، ثُمَّ الْهِلَالِ ثَلَاثَةَ
أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ ، فَقُلْتُ : يَا خَالَةُ ، مَا كَانَ
يُعِيشُكُمْ ؟ قَالَتْ : الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ ، إِلَّا أَنَّهُ
قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنْ
الْأَنْصَارِ كَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَلْبَانِهِمْ فَيَسْقِينَا .
آپ نے عروہ سے کہا، میرے بھانجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کے عہد مبارک میں ( یہ حال تھا کہ
) ہم ایک چاند دیکھتے، پھر دوسرا دیکھتے،
پھر تیسرا دیکھتے، اسی طرح دو دو مہینے گزر جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کے گھروں میں ( کھانا پکانے کے لیے ) آگ نہ جلتی تھی۔ میں نے پوچھا۔ خالہ اماں! پھر
آپ لوگ زندہ کس طرح رہتی تھیں؟ آپ نے فرمایا کہ صرف دو کالی چیزوں کھجور اور پانی
پر۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند انصاری پڑوسی تھے۔ جن کے پاس دودھ
دینے والی بکریاں تھیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بھی ان کا
دودھ تحفہ کے طور پر پہنچا جایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہمیں بھی پلا
دیا کرتے تھے۔
Narrated `Urwa:
Aisha said to me, O my nephew! We used
to see the crescent, and then the crescent and then the crescent in this way we
saw three crescents in two months and no fire (for cooking) used to be made in
the houses of Allah's Apostle. I said,
O my aunt! Then what use to sustain you? `Aisha said, The two black things: dates and water, our
neighbors from Ansar had some Manarh and they used to present Allah's Apostle
some of their milk and he used to make us drink.
Sahih Bukhari Hadith: 2567
صحیح بخاری حدیث:
2624
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا
هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي
عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ بَنِي صُهَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ جُدْعَانَ
ادَّعَوْا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ أَعْطَى ذَلِكَ صُهَيْبًا ، فَقَالَ مَرْوَانُ : مَنْ يَشْهَدُ لَكُمَا
عَلَى ذَلِكَ ؟ قَالُوا : ابْنُ عُمَرَ ، فَدَعَاهُ ، فَشَهِدَ لَأَعْطَى رَسُولُ
اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُهَيْبًا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً ،
فَقَضَى مَرْوَانُ بِشَهَادَتِهِ لَهُمْ .
دو مکان اور ایک حجرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب
رضی اللہ عنہ کو عنایت فرمایا تھا ( جو
وراثت میں انہیں ملنا چاہئے ) خلیفہ مروان
بن حکم نے پوچھا کہ تمہارے حق میں اس دعویٰ پر گواہ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما۔ مروان نے آپ کو بلایا تو آپ نے گواہی دی کہ واقعی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب رضی اللہ عنہ کو دو مکان اور ایک حجرہ دیا
تھا۔ مروان نے آپ کی گواہی پر فیصلہ ان کے حق میں کر دیا۔
Narrated Asma'
bint Abu Bakr (ra): My mother came to me during the lifetime of Allah's
Messenger (saws) and she was a Mushrikah (polytheist, idolatress, pagan). I
said to Allah's Messenger (saws) (seeking his verdict), My mother has come to and she desires to
recieve a reward from me, shall I keep good relations with her ? The Prophet (saws) said, Yes, keep good relation with her.
Sahih Bukhari Hadith: 2624
صحیح بخاری حدیث:
3019
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا
اللَّيْثُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ
، أن أبا هريرة رضي الله عنه ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ :
قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ
النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ
أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ .
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ‘ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ایک چیونٹی نے ایک نبی ( عزیر یا موسیٰ علیہ السلام ) کو کاٹ لیا تھا۔ تو ان کے حکم سے چیونٹیوں سے
سارے گھر جلا دئیے گئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ اگر تمہیں ایک
چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو تم نے ایک ایسی خلقت کو جلا کر خاک کر دیا جو اللہ کی
تسبیح بیان کرتی تھی۔
Narrated Abu
Hurairah (ra): I heard Allah's Messenger (saws) saying, An ant bit a Prophet amongst the Prophets,
and he ordered that the place of the ants be burnt. So, Allah inspired to him,
'It is because one ant bit you that you burnt a nation amongst the nations that
glorify Allah?
Sahih Bukhari Hadith: 3019
Comments
Post a Comment